Saturday, May 4, 2019

وقت

یہ انسانی فطرت ھے کہ اسے نعمت کی اھمیت کا احساس اس وقت ھوتا ھے جب وہ چھن باتی ھے ۔ وقت ایسی ھی نعمت ھے جس کو ھمارے معاشرے میں بڑی بے دردی سے ضائع کیا جاتا ھے ۔ معصوم بچوں ، نوجوانوں اور ادھیڑ عمر لوگوں حتی کہ بزرگوں کو بھی اس طرف توجہ دینے کی ضرورت محسوس نہیں ھوتی کہ اللہ تعالی کی کتنی بڑی نعمت کی بے قدری کی جا رھی ھے ۔ مجھے دنیا کے کے کئی ممالک میں سفر کرنے کا موقع ملا ھے لیکن وقت کی ایسی بے قدری کہیں بھی دیکھنے میں نہیں آئی ۔ البتہ ایسے لوگوں سے ملاقات ضرور ھوئی ھے جن کی ساری عمر وقت کی بے قدری میں گزر گئی اور جب ان کو قدر آئی تو بقول کسے آنکھیں بند ھونے کا وقت ھو گیا ۔ جن افراد نے اس نعمت کی قدر کی وہ عام افراد سے ممتازھو گئے ۔ جن خاندانوں ، معا شروں اور قوموں نے وقت کی حقیقت اور اھمیت کو جانا اور مثبت استعمال کیا انھوں نے رفعت اور عظمت کی صف میں مقام بنا لیا ۔ دوسری طرف اس کی بے قدری کرنے والے افراد اور معاشرے بھی ھماری آنکھوں کے سامنے ھی بے قدری کی ٹھوکروں پر ھیں ۔ تاریخ انسانی کا سبق ھے کہ روز اول سے ھی اس نعمت کے فدر دان ممتاز رھے اور بے قدرے معدوم ھوئے ۔ اللہ تعالی نے قران مجید میں وقت کی قسم کھا کر اس کی اھمیت کو اجاگر کیا ھے لیکن مسلمان ھی اس کی بے قدری کے مرتکب ھوئے ۔ وقت کی بے قدری نے نشیب و فراز دکھائے ، مشکلات وپریشانیاں پیدا ھوئیں ،شکست و ریخت سے دوچار کیا ، محبتوں کی جگہ بے رحمی نے لے لی لیکن ھم سنبھل نہ سکے ۔ لیکن یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ھے کہ اگرھم نے وقت سے کچھ حاصل کرنے کا فیصلہ کر لیا تو ھمیں کامیابی ھی حاصل ھوئی ھے ۔ ھمارے معاشرے میں مثبت تبدیلی یہ آ رھی ھے کہ ھمیں احساس زیاں ھو رھا ھے اور بہت کم وقت میں یہ احساس گہرا تر ھوگیا ھے ۔ اس وقت ھم یہ ادراک حاصل کر چکے ھیں کہ ھم انفرادی مثبت فیصلوں سے ھی اجتماعی بہتری کی منزل حاصل کر سکيں گے ۔ ھمیں نہ صرف وقت کے مثبت استعمال کا انفرادی فیصلہ کرنا ھے بلکہ یہ ذمہ داری بھی پورا کرنا ھے کہ وقت کے مثبت استعمال کا احساس اپنے ان پیاروں کے دل میں بھی پیدا کریں جن کی بہتری ھمیں خوشی عطا کرتی ھے ۔